Suroor Barabankvi
سرور بارہ بنکوی 30ستمبر1919ء کو بارہ بنکی (یوپی، بھارت) میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پہلے مشرقی پاکستان آئے اور وہاں سے المیہ مشرقی پاکستان کے بعد کراچی منتقل ہو گئے۔ انہوں نے فلم تنہا کے مکالمے لکھ کر اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا اور پھرچندا، تلاش، ناچ گھر، کاجل، بہانہ، ملن، نواب سراج الدولہ، تم میرے ہو، آخری اسٹیشن،چاند اور چاندنی، احساس، سونے ندیا جاگے پانی اور کئی دیگر فلموں کے نغمات لکھے جو بہت مقبول ہوئے اسی دوران انہوں نے تین فلمیں آخری اسٹیشن، تم میرے ہو اور آشنا پروڈیوس اور ڈائریکٹ بھی کیں۔
آخری دنوں میں وہ بنگلہ دیش کے اشتراک سے ایک فلم کیمپ 333 بنانا چاہتے تھے۔ وہ اسی سلسلے میں ڈھاکا گئے ہوئے تھے کہ دل کا دورہ پڑنے کے باعث 3 اپریل 1980ء کو ڈھاکا میں وفات پاگئے۔ ان کا جسد خاکی کراچی لایا گیا جہاں وہ سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
سرور بارہ بنکوی کے دو شعری مجموعے سنگِ آفتاب اور سوزِ گیتی کے نام سے شائع ہوئے جبکہ کلیاتِ سرور ان کی وفات کے بعد اشاعت پذیر ہوئی۔
Showing 1 to 1 of 1 (1 Pages)