Akhtar Hussain Raipuri
اختر حسین رائے پوری 12جون 1912ء کو رائے پور، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم۔اے اور بنارس یونیورسٹی سے ایم۔ اے کی سطح کا ایک ساہتیہ النکار کا امتحان پاس کیا۔ پیرس سے ہند کی سماجی تاریخ پر ڈاکٹریٹ کیا۔ وطن واپس آنے کے بعد کئی جگہ نوکری کی۔ ہندوستانی سیاست دان راج گوپال اچاریہ کے پرائیویٹ سیکرٹری بنے تو کئی بڑے سیاست دانوں کے قریب آ گئے۔ تقسیم ہندوستان کے بعد پاکستان آ گئے۔ ان کا شمار انجمن ترقی پسند مصنفین کے معماروں میں ہوتا ہے۔ اردو میں اشتراکی تنقید کا آغاز ان ہی کے ذریعے ہوا۔ وہ ایک افسانہ نگار، تنقید نگار، مبصر، لغت نویس اور مترجم تھے۔ ان کی اردو تخلیقات میں افسانہ نگاری کو اولیت حاصل ہے۔ ان کے دو افسانوی مجموعے ’محبت اور نفرت‘ اور ’زندگی کا میلہ‘ منظر عام پر آئے۔ تنقید میں ’ادب اور انقلاب‘، ’سنگ میل‘، ’روشن مینار‘، اور خودنوشت ’گردِ راہ‘ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اختر حسین رائے پوری کو اردو، ہندی، فارسی، بنگالی، گجراتی اور سنسکرت کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی پر بھی عبور حاصل تھا۔ انھوں نے کالی داس کی ’شکنتلا‘ کا ترجمہ سنسکرت اور قاضی نذر اسلام کی نظموں کا ترجمہ بنگلہ سے ’پیام شباب‘ کے نام سے کیا۔ عزیز احمد کے تعاون سے فرانس کے مستشرق گارساں دتاسی کے سالانہ جائزوں کا ترجمہ بھی کیا۔ پرل ایس بک کے ناول ’گڈارتھ‘ کا ترجمہ ’پیاری زمین‘ کے نام سے کیا۔ روسی مصنف میکسم گورکی کی آپ بیتی کا ترجمہ ’میرا بچپن‘، ’روٹی کی تلاش‘، ’جوانی کے دن‘ ان کے اہم تراجم ہیں۔ اختر حسین رائے پوری 6جون 1992ء کو کراچی میں وفات پا گئے۔
Showing 1 to 1 of 1 (1 Pages)