Saad Rashid-ul-Khairi
سعد راشد الخیری 1923ء میں دِلّی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق اُردو کے ایک مشہور ادبی گھرانے سے تھا۔ 1944ء میں انھوں نے علی گڑھ یونی ورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ جولائی 1947ء میں وہ متحدہ ہندوستان کے سپیریئر سروسز کے مقابلے کے امتحان میں شریک ہوئے لیکن جب نومبر میں بھارتی پبلک سروس کمیشن نے اُنھیں انٹرویو کی دعوت دی تو اُنھوں نے اس بنا پر معذرت کر لی کہ اب جب کہ پاکستان بن چکا ہے، وہ اپنے ہی ملک کی خدمت کریں گے۔ ایک سال کے بعد جب پاکستان پبلک سروس کمیشن قائم ہوا تو وہ اس کے سامنے انٹرویو کے لیے گئے اور کامیاب ہو کر فارن سروس میں شامل ہو گئے۔
سعد راشد الخیری نے 28برس اسی سروس میں گزارے جس میں دس سال وہ سفیر رہے۔ دنیا کا بڑا حصہ دیکھا، مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں، طرح طرح کے معاشروں کا مشاہدہ کیا اور بہت سے اچھے بُرے تجربات سے دوچار ہوئے۔ انہوں نے بیسویں صدی کے دوسرے نصف کے ہنگامہ خیز واقعات کو کبھی قریب سے دیکھا تو کبھی اس ٹوٹ پھوٹ اور تعمیر ِ نو میں حصہ لیا۔ سفارتی سروس سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر پھر جدہ میں اخبار ‘‘سعودی گزٹ’’ کے مدیر بنے۔ آخری ایام کراچی میں گزارے۔ ایک آنکھ کی بینائی چالیس برس کی عمر میں ہی چلی گئی تھی اور تین دہائیوں بعد وہ بینائی سے مکمل طور سے محروم ہوئے۔ محدود بینائی کے باوجوو انھوں نے زندگی کے آخری مرحلے میں دو کتابیں لکھ ڈالیں۔ ایک انگریزی میں ‘‘جناح ری انٹر پریٹڈ’’دوسری ‘‘آپ بیتی جگ بیتی’’۔یکم نومبر 2012ء کو سعد راشد الخیری کا کراچی میں انتقال ہوا۔
Showing 1 to 1 of 1 (1 Pages)