فرخ یار جدید اردو نظم کے حوالے سے منفرد ترین اسلوب، موضوعات اور آواز کا حامل ہے۔ جس نے بیسویں صدی کی آٹھویں دہائی میں لکھنا شروع کیا اور نویں دہائی میں نمایاں ہوا۔ ابھی تک اس کی نظموں کے چار مجموعے ‘‘مٹی کا مضمون’’، ‘‘نیند جُھولتے لوگوں کے لیے لکھی گئی نظمیں’’،‘‘یہ ماہ و سال یہ عمریں’’، اور‘‘کاریز’’ چھپ چُکے ہیں۔ کاریز ایک طویل نظم ہے جس میں انسان، زندگی اور مابعد جدیدیت کے پس منظر میں بننے والے منظر نامے پر بات کی گئی ہے۔ کاریز کی تقریب رونمائی اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول 2019 اور کراچی لٹریچر فیسٹول 2020 میں ہوئی۔ فرخ یار کی کتاب ، ‘‘یہ ماہ و سال یہ عمریں’’ کو UBL لٹریری ایوارڈ 2018 برائے بہترین شاعری بھی مل چکا ہے۔ تاریخ اور تحقیق فرخ یار کے دیگر دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ ‘‘دو راہے’’ کے نام سے فرخ یار کی نئی کتاب مکتبۂ دانیال سے شائع ہوچکی ہے۔ ‘‘دو راہے’’ میں جنوبی ایشیا کو مختلف سطحوں اور زاویوں سے ایک اکائی کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ فرخ یار نے پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور تاریخ اور سیاسیات کی ڈگریاں لی ہوئی ہیں۔