Ada Jafri
ادا جعفری کا اصل نام عزیز جہاں تھا، شادی کے بعد انھوں نے ادا جعفری کے نام سے لکھنا شروع کیا۔ وہ 1924ء میں بدایوں کے اک خوشحال گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ جب ان کی عمر تین برس تھی ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ ان کا بچپن نانہال میں گزرا۔ والد کی شفقت سے محرومی کا انکے دل پر گہرا اثر ہوا۔ ان کی تعلیم گھر پر ٹیوٹر رکھ کر کرائی گئی۔ انھوں نے اردو فارسی اور انگریزی میں مہارت حاصل کی۔ باقاعدہ کالج میں جاکر تعلیم حاصل نہ کر پانے کا ان کو ہمیشہ ملال رہا۔ ان کو بچپن سے ہی کتابیں پڑھنے کا شوق تھا۔ نوسال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلا شعر کہا اور ڈرتے ڈرتے ماں کو سنایا تو انھوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ ان کی ابتدائی غزلیں اور نظمیں 1940ء کے آس پاس اختر شیرانی کے رسالہ ‘‘رومان’’ کے علاوہ اس وقت کے معیاری ادبی رسالوں ‘‘شاہکار’’ اور ‘‘ادب لطیف’’ وغیرہ میں شائع ہونے لگیں اور ادبی دنیا ان کے نام سے متعارف ہوگئی۔ اس وقت بھی ان کی شاعری میں عام نسائی شاعری سے انحراف موجود تھا۔ ان سے پہلے کی شاعرات نے فکری یا ہیئتی اجتہاد کا حوصلہ نہیں دکھایا تھا۔ 1936ء میں اردو ادب میں شروع ہونے والی نئی تحریک نے نئے سماجی رشتوں کا احساس اور نیا تاریخی شعور پیدا کیا تو ادا جعفری بھی اس سے متاثر ہوئیں۔ وہ علی الاعلان ترقی پسند تحریک سے وابستہ نہیں ہوئیں لیکن انھوں نے فرسودگی اور قدامت کی بیجا بندشوں سے خود کو آزاد کرلیا۔ 1947ء میں ان کی شادی برٹش انڈیا کے اک اعلیٰ افسر نور الحسن جعفری سے ہوگئی۔ ملک کے بٹوارے کے بعد وہ پاکستانی ہوگئے اور 1948ء میں ادا جعفری بھی پاکستان چلی گئیں۔ ادا جعفری کا پہلا مجموعہ کلام 1950ء میں منظرِ عام پر آیا اور اس کی خوب پذیرائی ہوئی۔ اس کے بعد ان کے کئی مجموعے شائع ہوئے اور ادا جعفری نے شاعرات میں اپنی ممتاز جگہ بنالی انھوں نے جاپانی صنف سخن ہائکو میں بھی طبع آزمائی کی اور افسانے بھی لکھے۔ انھوں نے اپنی سوانح حیات ‘‘جورہی سو بے خبری رہی’’ کے نام سے شائع کرائی اس کے علاوہ انھوں نے قدیم اردو شعراء کے حالات بھی قلمبند کئے۔ ادا جعفری نے اک بھرپور مطمئن زندگی گزاری۔ شوہر کے ساتھ دنیا کے مختلف ملکوں کی سیر کی اور ان کے سیاسی سماجی اور تہذیبی حالت کا گہری نظر سے مطالعہ کیا۔ نوے سال کی زندگی گزارکر 2014ء میں ان کا انتقال ہوا۔
Showing 1 to 2 of 2 (1 Pages)