Ahmad Atta
احمد عطا ہمارے ادب خصوصاً شاعری کے اُس عہد میں نمودار ہوئے ہیں جب اُن سے پچھلی نسل اور آیندہ آنے والوں کے درمیان تہذیبی مکالمے کے لیے کوئی مشترک زبان موجود نہیں۔ پچھلی صدی کے آواخر سے ایک ہمہ گیر فکری اور لسانی انحطاط نے ہم پر سایہ کیا ہوا ہے ۔ ایسے میں احمد عطا اور اُن کے معدودے چند ہم عصروں کی تحسین لازم ہے جو ہمارے ماضی حال اور مستقبل کے مابین تہذیبی اور تخلیقی تعلق کا سبب بنے ہوئے ہیں ۔احمد عطا اردو غزل کے سمندر میں پائے جانے والے کلاسیکی مضامین اور مفاہیم کے موتیوں کو عصرِ حاضر کی ریت سے آب دیتے ہیں۔
دشت کا دشت چمن زار ہوا جاتا ہے
کیا سہولت ہے مجھے چاک گریبانی میں
اسی دشت نوردی میں احمد عطا ہجرو وصال اور حزن و ملال کے پھول کھلاتے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور معاصر آوازوں میں ممتاز سے ممتاز تر
جلنے لگا دشت پھر جنوں کا
ہر پور میں پھول کھل اٹھے ہیں
(حارث خلیق )
Showing 1 to 1 of 1 (1 Pages)