‘کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے’ میں فہمیدہ نے ضیاء دورِ آمریت کے خلاف بغاوت اور احتجاج کی شاعری کی جو مثال پیش کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ پانچ طویل ابواب اور ایک ‘آخری گیت’ پر مشتمل یہ کتاب ضیاء الحق کے دورِ آمریت میں فہمیدہ ریاض کے وطن اور اُس کے باشندوں پر بے تحاشہ ڈھائے گئے اَن گنت مظالم کی شعری دستاویز ہیں۔ ہمارے ہاں اس جرأت و اعتماد کے ساتھ کسی اور شخص نے باغیانہ شاعری نہیں کی۔ بغاوت کا یہ حوصلہ اُس روحانی احساس کا کرشمہ ہے جو فہمیدہ ریاض کی کلیات میں زندگی کی تاریکیوں میں نُور کی کرنیں بن کر یہاں وہاں چمک اٹھتا ہے۔
اس طویل نظم میں ضیاء الحق کے دورِ آمریت کی معاشرتی، تہذیبی اور سیاسی زندگی کے بھیانک مناظر پیش کیے گئے ہیں۔ خود فہمیدہ اس نظم کو ’بارود کا گیت‘ قرار دیتی ہیں۔
(خالد فتح محمد)