اس ناول کا پلاٹ مراکش کے بادشاہ حسن ثانی کے خلاف 1972ء کی ناکام بغاوت کے واقعات پر مرتب ہے۔ ناول کا مرکزی کردارتزمامارت جیل کا ایک قیدی ہے جو ایک افسانوی کردار ہونے کے باوجود ان قیدیوں کی زندہ نمائندگی کر رہا ہے جو وہاں پر محبوس ہیں۔ ناول میں ان قیدیوں کے بدترین حالات کو پیش کیا گیا ہے، جو وہاں مذہبی عقیدت، تخیل پسندی اور باہمی روابط کی بنیاد پر رہ رہے ہیں۔ قیدیوں کو ایسی کال کوٹھریوں میں رکھا گیا ہے جو پانچ فٹ اونچی اور دس فٹ لمبی ہیں۔ قیدیوں کو اگرچہ کسی تشدد کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن انھیں ناقص خواراک دی جاتی ہے اور تاریکی میں رکھا گیا ہے۔ اس ناول کو 2004ء میں Internatiol IMPAC Dublin Literary Awardسے نوازا گیا۔