یہ دورِ ایام کی ستم ظریفی ہے کہ اردو شاعری میں جوشؔ ملیح آبادی کے صحیح مرتبے کا تعین ہنوز نہیں ہوسکا۔ یوں تو ان کے کلام کی عظمت مسلّمہ ہے، جس کا اقرار حلیف و حریف، مدت سے کرتے آئے ہیں۔ میر انیسؔ کے بعد کسی اور شاعر نے اردو لغت کا ایسا ہوش ربا طلسم کھڑا نہیں کیا، اور ہم عصروں میں بہت کم کو زبان و بیان کی قدرت کے ساتھ فکر و احساس کی ایسی وسعت نصیب ہوئی۔
ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری
افادی اعتبار سے جوشؔ کے کلام کی قدر و قیمت میں کلام نہیں کسی نظام کے خلاف آواز اُٹھانا ہمیشہ جرأت اور دلیری چاہتا ہے، ہمارے موجودہ ماحول میں اس احتجاج کی وقعت مختلف وجوہ کے سبب اور بھی زیادہ ہے۔ اس لیے اس بات میں شک کی گنجائش نہیں کہ جوشؔ کی مثال نے بہت سے نوجوان لکھنے والوں کا حوصلہ بڑھایا اور انھیں فکر و نظر کے نئے راستوں اور منازل کی جانب گامزن ہونے کی ترغیب دی۔
فیض احمد فیض
Tags: محمل و جرس