مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ میں کیوں لکھتی ہوں۔ کوئی لمبی چوڑی دلیل پیش نہیں کروں گی، نہ کسی روحانی ضرورت کا دعویٰ کروں گی اور نہ یہ کہ لکھنا فطری ہوتا ہے، خود بہ خود ہو جاتا ہے، ایک الہام جیسا ہوتا ہے اور کہانی بہنے لگتی ہے۔ میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے۔ لکھنا اور خاص کر کے کہانی لکھنا، سوالوں کو ، خاص کرکے پڑھنے والوں میں، جگانے کی اور سماج، سیاست، رشتوں پر بحث مباحثے کی کوشش ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اگر کہانی کسی کو اتنا بےچین کر دے کہ وہ اپنے چاروں طرف ہونے والے واقعات یاحالات پر تفتیش کی نظر ڈالے اور سوال کرے تبھی اسے افسانہ سمجھا جانا چاہیے۔
نور ظہیر
Tags: سیانی دیوانی