گلزار کو جو لوگ قریب سے جانتے ہیں ، وہ مجھ سے متفق ہیں کہ ان کے اختصار میں صدیوں کے تجربات جلوہ گر ہیں۔ چھوٹے پردے پر ‘‘مرزا غالب’’ سیریل کی اہمیت وہی ہے جو ‘‘مغل اعظم’’ فلم کی بڑے پردے پر ہے۔ ‘‘مغل اعظم’’ نے مغلیہ دور کی روح، مغلوں کی ہندوستان کی سرزمین سے محبت اور ہندوستان کے تاج و تخت کے تقدس کو عام فلم بین تک پہنچایا جس کام کو کوئی مورخ انجام نہ دے سکا۔ ‘‘مرزا غالب’’ سیریل نے غالب کی شخصیت، ان کے دور کا کرب، ہندوستان کی تڑپتی آتما! مشترکہ میراث کے لٹنے کاغم اور انسانوں کے مقدر کی سختی کو عام قاری تک پہنچایا۔
گلزار نے اپنے گردوپیش کی فضا کو اپنی ہی آنکھوں سے دیکھا ہے اور اپنے ماحول کی ناہمواریوں کو درد مند دل کے ساتھ محسوس کیا ہے۔ تقسیم وطن کے درد کی شدت اور ہجرت کے کرب کو جھیلا ہے اور یہ ناسٹلجیا کی صورت میں ان کے گیتوں ، نظموں اور انسانوں میں اجاگر ہوا ہے۔ غالب سے محبت بھی اسی ناسٹلجیا اور فردوس گمشدہ کی باز یافت کی کوشش ہے۔ غالب کی تلاش انھیں بلّی مار ان کی پیچیدہ گلیوں میں لے جاتی ہے۔
’’اسی بے نُور اندھیری سی گلی قاسم سے
ایک ترتیب چراغوں کی شروع ہوتی ہے
ایک قرآن سخن کا بھی ورق کھلتا ہے
اسد اللہ خاں غالب کا پتہ ملتا ہے’’
ڈاکٹر محمد حمید اللہ بھٹ
Tags: مرزا غالب