رفیع مصطفیٰ کا یہ ناول بظاہر ایک خاندان کی چار پشتوں کی سادہ سی کہانی ہے جو برطانوی دور کے متحدہ ہندوستان سے شروع ہوتی ہے اور سقوط مشرقی پاکستان کے بعد ختم ہوتی ہے ۔ لیکن یہ محض ایک سادہ قصہ نہیں ہے ۔ یہ اس پورے دور کی کہانی ہے جس سے ہمارے ماضی، ہماری اقدار، ہماری تہذیب، ہماری سیاست، ہمارے حصے میں آنے والی کامیابیوں اور مایوسیوں، ہمارے سماج میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تعلق کی ڈور آج تک بندھی چلی آتی ہے ۔
انہوں نے ایک ملک کے قیام ، اس سے جڑے ہجرت کے مصائب، اور بے سر و سامانی کے عالم میں نئی زندگی کی بنیاد رکھنے والوں کا وہ حقیقی احوال بیان کیا ہے جو ایک پوری نسل کی یادوں کا سرمایہ ہے ۔ ناول کے آخری حصے میں انہوں نے سقوط مشرقی پاکستان کی ، جو ہماری تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے ، مبنی بر حقیقت منظر کشی کی ہے اور ایسے طاقت ور کرداروں کے ذریعے کی ہے کہ پڑھنے والے کا دل لرز جاتا ہے ۔ اسی کے درمیان رفیع مصطفٰی نے بہت کچھ بیان کر ڈالا ہے ، انسانی انا کی داستانیں بھی ، عام سے لوگوں کی نفسیاتی پیچیدگیاں بھی ، محبت اور نفرت کی کشمکش بھی ، اور زندگی کے سامنے انسان کی بے بسی بھی۔
(اخلاق احمد)
Tags: اِک راستہ ہے زندگی