زیرِ نظر کتاب میں شامل مضامین گزشتہ تیس ۔ چالیس برس کے مشاہدات پر مبنی ہیں جب کہ یہ ضبطِ تحریر میں پچھلے چند برسوں میں آئے۔
گُزارش یہ ہے کہ مِزاح، طنز، یا تعریض بہت زیادہ تعظیم و تکریم کے مُتحمل نہیں ہوسکتے۔ اس کے لیے ایک خاص بے ادبی تو خیر نہیں لیکن کسی حد تک حفظِ مراتب سے بے نیازی اور بے محابہ پن لازمی ہے۔ جسے انگریزی میں Irreverence کہتے ہیں اس کے بغیر مزاح ناممکن ہے۔ ہم لوگ اپنے بارے میں بہت سنجیدہ واقع ہوئے ہیں، خود اپنا مذاق تو بنوالیا لیکن اپنے اوپر ہنسنے کا حوصلہ پیدا نہ کیا۔ راقم السطور نے حتیٰ الوسع کوشش کی ہے کہ سب سے پہلے اور سب سے زیادہ تختۂ مشق خود ہی کو بنایا جائے۔
(شہزاد شرجیل)
Tags: رندانہ