میں اپنی سب کہانیاں آپ کے حوالے کر رہی ہوں۔
ابتک میری اچھی اور بُری کہانیوں کے ساتھ آپ اپنی رائے بھی بدلتے رہے ہیں۔ میں خود بھی اپنی ہر کہانی کو لکھنے کے بعد اپنے آپ کو بدلا ہوا پاتی ہوں۔ میری ساری کہانیاں میری کھوج کی الجھی راہیں ہیں۔ ہر کہانی کے ساتھ اور بے شمار کہانیوں کا سلسلہ الجھتا جاتا ہے۔
اس کتاب کے ابتدائی افسانے میری سوچ کے اُبھرتے ہوئے نقوش ہیں۔ ان میں جو مسائل ہیں انھوں نے مجھے لکھنے کے لیے مجبور کیا تھا۔
جیسے جیسے دنیا بدل رہی ہے نئے تجربے زندگی کی نئی سمتوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ میرے موضوع بھی بدل رہے ہیں۔ ان میں میری سوچ اور میری عمر کے تجربے شامل ہیں۔
پاکستان میں میری تقریباً سب ہی کتابیں چھپ چکی ہیں۔ کچھ میری اجازت سے ، اور کچھ میری اجازت کے بغیر۔ لیکن مجھے اس بات کی خوشی ہوتی ہے کہ پاکستان میں تحریروں کو پڑھنے والے موجود ہیں، جنھیں میری کتابوں کی ضرورت ہے۔ محترمہ حوری نورانی نے اسی ضرورت کو محسوس کر کے میری سب کہانیوں کو ایک جگہ شائع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ اس طرح مرحوم ملک نورانی صاحب نے ہندوستان کے ادیبوں کی کتابیں چھاپنے کا جو سلسلہ شروع کیا تھا، حوری نورانی اس کام کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
ہم سوچنے والے، لکھنے والے لوگ بڑے نیک اور مصلحت پسند ہیں۔ ہم برائی نہیں کرتے، بُری باتوں میں حصّہ نہیں لیتے۔ صرف برائی کا تماشا دیکھتے ہیں۔
آپ بھی دیکھیے۔۔۔
جیلانی بانو
Tags: تریاق