میری نظموں کا پہلا مجموعہ ۱۹۶۷ء میں شائع ہوا تھا۔ نام تھا اس کا ‘‘پتھر کی زبان’’ موجودہ کتاب میں ۱۹۶۷ء سے ۱۹۷۲ء تک کی تمام نظمیں شامل ہیں۔ گویا یہ پچاس کے قریب نظمیں چھ برسوں پر محیط ہیں۔
میری نظمیں جو آپ کے سامنے ہیں ایک رجز ہیں جنھیں بلند آواز سے پڑھتی ہوئی میں اپنے مقتل سے گزری۔ اس لحاظ سے ‘‘بدن دریدہ’’ ایک رزمیہ ہے۔ اسے پڑھ کر اگر لوگ چونکے تو کیا بُرا ہوا۔
فہمید ریاض
Tags: بدن دریدہ