فیض نے اس کتاب ‘‘مہ و سالِ آشنائی’’ میں سویت یونین کے بارے میں اپنے تاثرات پیش کیے ہیں۔ انھوں نے روس آنے سے پہلے اس ملک کی بابت اپنے تصورات اور کئی بار سفر کرنے کے بعد اپنے مشاہدات بڑی خوش اسلوبی سے قلم بند کیے ہیں۔ فیض نے ایشیا اور افریقہ کے مصنفین کی انجمن کی سرگرمی پر بھی کافی توجہ دی ہے۔ مصنفین کی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر سوویت ادیبوں سے ملاقات کا ذکر کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں فیض کی نظمیں اور سوویت شاعروں کا منتخبہ کلام بھی ہے جس کا فیض نے اپنے مخصوص انداز میں ترجمہ کیا ہے۔
Tags: مہ و سالِ آشنائی