سندھی زبان میں شیخ ایاز کی شاعری تیزی سے بہتے ہوئے طوفانی دریا کی طرح ہے۔ ان کی نظموں اور غزلوں کا یہ اردو انتخاب ایسا ہے جیسے اسی دریا سے ایک نہر نکالی گئی ہے۔ اس نہر کے پانی میں ایاز کی شاعری کے خدوخال کی جھلکیاں نظر آسکتی ہیں گو اس شاعری کے پورے چہرے کا دیدار نہیں ہوسکتا۔ لیکن ایک نمونہ ‘‘مشتِ از خردارے’’ کے طو رپر غیر سندھیوں کے لیے ایاز کی شاعری ہلکا سا تعارف ضرور ہے۔
‘‘نیل کنٹھ اور نیم کے پتے’’ کی اشاعت غیر سندھیوں کے لیے اس وسیع اور ہمہ گیر کلام کا تعارف ہے۔
(فہمیدہ ریاض)
Tags: نیل کنٹھ اور نیم کے پتے