ترقی پسندی پر کسی بھی حوالے سے لکھنے والے بنیادی طور پر ایک ایسے نظریاتی حدودِ اربعہ کے لوگ ہوتے ہیں جن کا اطراف ان کی انسان دوستی سے عبارت ہوتا ہے یہی انسان دوستی ان میں ادب و زندگی کے باطنی رشتے کا ادراک پیدا کرتی ہے۔ سماجی زاویوں سے منظر و پس منظر کو دیکھنے والے یہی لوگ ہیں جو ایک ٹرانسپیرنٹ ذہن کے ساتھ زندگی کی بے رحم حقیقتوں کا مطالعہ کرنا جانتے ہیں۔ فاطمی صاحب کی کتاب ‘ترقی پسند تحریک سفر در سفر ’ تاریخی ولسانی مباحث کے ساتھ بظاہر تو پریم چند اور حسرت سے کیفی اعظمی اور قمر رئیس کے دور تک کی ترقی پسند تحریک کی ایک تاریخی روداد ہے لیکن اپنے درون میں یہ کتاب بیسویں صدی کے ہندوستان میں محرومیوں ، ادھوری مسرتوں اور انتھک جدوجہد کی ایک تہذیبی و سماجی دستاویز کا درجہ رکھتی ہے۔
ڈاکٹر ہلال نقوی