اس ناول کا مرکزی موضوع گیارہویں صدی کے وسطی ایشیا کے معروف فارسی شاعر، فلسفی اور ریاضی دان عمر خیام کی شاعری کا مجموعہ ’رباعیات‘ ہے۔ امین مالوف رباعیات کے اس مخطوطے کی گمشدگی اور پھر اس کی بازیافت کا قصہ سناتے ہوئے قاری کو اس طرح صدیوں کا سفر طے کراتے ہیں کہ گویا سر کی آنکھوں سے وہ واقعات و حادثات کا مشاہدہ کر رہا ہو۔
یہ دلچسپ اور تاریخی کہانی سنانے کے لیے مالوف اپنے ناول کو زمانی اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ پہلے حصہ عمر خیام کی سمرقند کی شاعرہ جہان کے ساتھ محبت کا قصہ، سلجوقی وزیر نظام الملک اور حشاشین کے بانی حسن بن صباح کے ساتھ بچپن کی حقیقی یا فرضی کہانی اور سلجوقی دور کی سیاست، معمولات اور معروف علمی و تاریخی شخصیات کی زندگیوں کی عکاسی کرتا ہے۔جبکہ دوسرے حصے میں ایک امریکی اسکالر کی ان کوششوں کا تذکرہ ہے جو اس نے خیام کی رباعیات کے اصلی نسخے کو تلاش کرنے میں صرف کیں، اور بتایا گیا ہے کہ 1912ء میں کس طرح رباعیات کا یہ مخطوطہ ٹائی ٹینک بحری جہاز کے ساتھ غرق ہو جاتا ہے۔
(عاطف ہاشمی)
Tags: سمرقند