’بحیثیت مجموعی یہ مضامین ایک مقبول عام اور شائستہ انداز میں لکھے گئے ہیں جو ایک منکسر المزاج دانشور کا امتیاز ہے۔ یہ مضامین سماجی تعلیمات میں ذہن، سائنس ، عقل، آزادانہ جستجو اور وسیع القلبی کو بالاتر رکھنے کی استدعا کا درجہ رکھتے ہیں۔‘
(امین مغل)
جذباتیت، تنگ نظری اور ناردا داری ذہنوں پر اس قدر حاوی ہے کہ نئی فکر کی تازہ ہوائیں ادھر کا رخ کرتے ڈرتی ہیں حالانکہ ؎
جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمود
یہ روش اگر جلد نہ بدلی گئی تو ہم اپنی نئی نسلوں کو شاہ دولہ کے چوہوں کے سوا تحفے میں کچھ نہ دے سکیں گے۔
سبطِ حسن ۔کراچی
Tags: نویدِ فکر