گردِ راہ کی خوبی یہ ہے کہ ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری نے اپنے زندگی کے حالات اپنے تجربات و مشاہدات کو انتہائی دھیمے انداز میں انکسار و معروضیت کے ساتھ اپنا پرستی اور خود پروری سے بچ کر سادگی سے بیان کیا ہے کہ یہ خودنوشت ناول سے زیادہ دلچسپ اور زندگی سے زیادہ حقیقی بن گئی ہے۔ گردِ راہ کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ پوری کتاب میں ایک جہت، ایک زاویے کا احساس ہوتا ہے۔ یہاں زندگی اپنے زمانے کی روح سے پیوست ہے اور زمانہ حالات سے مربوط ہے۔ ساتھ ساتھ واقعات، حالات، تجربات و مشاہدات کے مربوط بیان سے اس دور کی زندگی کے خدوخال اس طور پر ابھرے ہیں کہ زندگی اور زمانے کے رنگ نکھر کر اس تصویر کو خوبصورت بنا دیتے ہیں۔ یہ کتاب بظاہر ابواب میں تقسیم کی گئی ہے لیکن زوایہ نظر اور جہت کے سرے اس میں ایسا ربط اور ایسی ترتیب پیدا کر دیتے ہیںکہ شروع سے آخر تک یہ ایک دل کش اور جاذب نظر تحریر بن جاتی ہے۔ گردِ راہ میں ایک چیز جو دل کو موہتی اور پڑھنے والے کو اپنی گرفت میں لیتی ہے، وہ سچائی کا جرأت کے ساتھ واقعاتی اظہار ہے جسے اتنی سادگی اور خلوص کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ سچائی کا اظہار قاری کو اپنے اثر کے سیلاب میں بہا لے جاتی ہے۔ (ڈاکٹر جمیل جالبی)
Tags: گردِ راہ