انیس سوسینتا لیس کی تقسیم نے ادیبوں کی ایک پوری نسل کی تحریروں کو متاثر کیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ گلزار تقسیم کی الم ناکیوں کے چشم دیدگواہ ہیں اور یہ وہ موضوع ہے جس کی جانب وہ اپنی تحریروں میں بار بار لوٹ کر آتے رہے ہیں۔ ‘قدم زیرو لائن پر’ میں اسی موضوع پر ان کی بہترین تحریریں جمع کی گئی ہیں جن میں فکشن، نان فکشن اور شاعری شامل ہیں۔ ان تحریروں کو جو چیز بٹوارے پر باقی تحریروں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ گلزار کی جُز رس نگاہ صرف انیس سوسینتا لیس کے واقعات پر ہی نہیں رُک جاتی بلکہ اس بات پر بھی مرکوز ہوتی ہے کہ وہ واقعات کیسے ہماری زندگیوں کو اب تک متاثر کیے چلے جا رہے ہیں۔
یہ مجموعہ ہندوستان کی آزادی کی سترویں سال گرہ پر سامنے آیا ہے۔ یہ برصغیر کے چند بہترین معاصر ادیبوں میں سے ایک کی جانب سے ایک شان دار مجموعہ ہے جس میں نہ صرف برصغیر کی تاریخ میں پیش آنے والے ایک عظیم بھونچال کو موضوع بنایا گیا ہے بلکہ یہ مجموعہ ہمیں بر وقت یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ جو لوگ ماضی کی غلطیوں کو فراموش کر دیتے ہیں، ان غلطیوں کو دُہرانا ان کا مقدر بن جاتا ہے۔
Tags: قدم زیرو لائن پر