معروف مارکسی مفکر اور دانشور، سماجی مؤرخ ، ایڈیٹر اور ادیب سید سبط حسن کا شمار پاکستان کے ان معدودے چند اہلِ فکر میں ہوتا ہے جن کے خیالات اور افکار نے ملک میں روشن خیالی اور خرد افروزی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے معاشرے میں مروّج غیر عقلی تصورات ، بوسیدہ اقدار اور رجعت پسندانہ رسوم و روایات کے مقابل عقل و خرد کا پرچم بلند کیا اور علم و تحقیق کے وہ چراغ روشن کیے جن کی روشنی معاشرے کی بہت بڑی ضرورت تھی۔ پچاس سال سے زیادہ کی مدت پر پھیلی ہوئی اپنی عملی زندگی میں انہوں نے سیاست، صحافت، تحقیق اور ادب کے مختلف میدانوں میں ایسے نقوش چھوڑے جو ہمیشہ تابندہ رہیں گے۔ ان کی کتابیں ’شہر نگاراں‘ ، ’ماضی کے مزار‘، ’پاکستان میں تہذیب کا ارتقا‘،’موسیٰ سے مارکس تک‘،’انقلاب ایران‘،’نویدِ فکر‘ اور Battle of ldeas in Pakistan بحیثیت مجموعی اتنا بڑا اور وقیع سرمایۂ علم فراہم کرتی ہیں جس پر نئی نسل اُن کی جتنی بھی ممنون احسان ہو اتنا کم ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے مضامین پر مشتمل کئی کتابیں مزید شائع ہوچکی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اُن کے بعد آنے والی ہر نئی نسل نے ان کی کتابوں سے استفادے میں کسی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا۔ سیاسی و سماجی، تاریخی و فلسفیانہ موضوعات پر ان کی تحریریں نئی نسل کے ذہنوں کو مطمئن کرنے کی غیر معمولی اہلیت اپنے اندر رکھتی ہیں۔ سبط حسن صاحب کی علمی خدمات کا اعتراف بھی بھرپور طریقے سے ہوا ہے۔ ان پر پاکستان اور بیرون ملک جامعات میں اعلیٰ سطح کی تحقیق ہو رہی ہے۔ زیرِ نظر کتاب بھی ان کے علمی کام کے تجزیے اور تبصرے اور ان کی شخصیت کے مختلف پہلوئوں کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ کتاب سبطِ حسن صدی کے موقع پر شائع کی گئی تھی۔
Tags: سبطِ حسن، شخصیت اور فکر