ایسا فکشن جو پڑھنے والے کے دل و دماغ کو مضطرب کردے کیسے تخلیق کیا جاتا ہے؟ وہ کون سے اجزاء ہیں جو کسی فکشن کو شاہ کار بناتے ہیں؟ وہ کیا رموز ہیں جو کسی فن پارے کو آفاقیت عطا کرتے ہیں؟ اور وہ کون سا اندرونی عمل ہے جس سے گزر کر تخلیق کار تخیلی کرداروں کی تجسیم کچھ اس طرح کرتا ہے کہ پڑھنے والا ان کی قربت کے سحر میں کھو جاتا ہے؟
ان سوالوں کی تلاش میں انگریزی زبان کے مشہورِ زمانہ سہ ماہی ادبی جریدے ‘دی پیرس ریویو’ نے ممتاز فکشن نگاروں سے مکالمے شائع کرنے کا سلسلہ 1950 کی دہائی میں شروع کیا۔ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران اس جریدے میں ان گنت ممتاز، اور اکثر نوبل انعام یافتہ ادیبوں کے ساتھ گفتگو شائع ہوچکی ہے۔ یہ مکالمے دنیا بھر میں ادب سے وابستگی رکھنے والوں کے لیے ادبی تخلیق کے عناصر، فکشن نگاری کے اسالیب اور ادیبوں کے تخلیقی تجربات اور عمل سے آگہی حاصل کرنے میں حد درجہ معاون ثابت ہوئے ہیں۔
فنِ فکشن نگاری: ممتاز مغربی ادیبوں سے مکالمے کی تیسری جلد میں گیارہ ادیبوں سے مکالمے شامل ہیں:
ڈورِس لیسِنگ، میلان کنڈیرا،پِریمولَے وی، سوزن سونٹاگ، اِیلینافے رانتے، کارل اُووہ کِناؤس گورد،نجیب محفوظ، سامرنسقّاش، شمعون بلاس، اِیزاک بِشیوز سِنگر،انتظار حسین۔
(زینت حسام)
Tags: فن ِفکشن نگاری