‘لندن کی ایک رات’ اس لحاظ سے اہم ناول ہے کہ اس میں اس وقت کی مروّجہ ناول نگاری کے اصولوں سے انحراف کی کوشش کی گئی ہے اور پہلی مرتبہ ناول کی مغربی ٹیکنیک ‘شعورکی رَو’ کا استعمال اس میں کیا گیا ہے۔ اس کے مسائل ان ہندوستانی طلبا کے مسائل ہیں جو لندن جاکر اس وقت تعلیم تو حاصل کرتے تھے لیکن جن کے سامنے کوئی ان کا مستقبل نہ تھا۔ اس طرح ‘لندن کی ایک رات’ سے اردو میں جدید ناول نگاری کا آغاز ہوتا ہے جس میں مغربی فن اور مشرقی مسائل کو ایک نئے طرز پر برتنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سجاد ظہیر صحیح معنوں میں ایک حقیقت نگار تھے جنھیں اپنی تاریخ، ملکی سیاست اور ادب کی رفتار کا مکمل عرفان حاصل تھا۔
(ڈاکٹر اعجاز حسین)
Tags: لندن کی ایک رات